Wednesday, 1 March 2023

جس قدر حکمت عملی تھی الٹ کر آیا

 جس قدر حکمت عملی تھی الٹ کر آیا

درد اجڑے ہوئے رستوں پہ پلٹ کر آیا

زرد چہرے پہ ذرا سرخی نہ تھی حالانکہ

ایک اک قطرہ مِرے خوں کا سمٹ کر آیا

تم ابھی ٹھہرو مسرت بھرے پل کی یادو

میں ذرا اپنی اداسی سے نمٹ کر آیا

میری خواہش تھی کہ ہو تجھ سے برابر کا سلوک

تو ہمیشہ ہی مقابل مِرے گھٹ کر آیا

میں نے دیکھا ہی نہیں چاند مکمل فرحت

میری دیوار پہ آیا بھی تو بٹ کر آیا


فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment