دل میں کیوں اتر نہیں رہے
لوگ، معتبر نہیں رہے
منہ میں جو کُھدی ہیں خندقیں
ان کو بند کر نہیں رہے
موت کھا رہی ہے زندگی
پھر بھی لوگ ڈرنہیں رہے
وقت کاٹنے کی دوڑ میں
زندگی بسر نہیں رہے
فکر دے رہی ہے آگہی
کوئی بے خبر نہیں رہے
آنکھ سب کی نازیہ نزی
یہ دعا ہے تر نہیں رہے
نازیہ حسن نزی
No comments:
Post a Comment