Tuesday 14 March 2023

قدرت کے پرانے بھیدوں میں جو بھید چھپائے چھپ نہ سکے

 حرامی


قدرت کے پرانے بھیدوں میں جو بھید چھپائے چھپ نہ سکے

اس بھید کی تو رکھوالی کر

اپنے جیون کے سہارے کو اس جگ میں اپنا کر نہ سکی

یہ کم ہے کوئی دن آئے گا، وہ نقش بنانے والی ہے

جو پہلے پُھول ہے کیاری کا

پھر پُھلواری ہے مالی کی

غیروں کے بنائے بن نہ سکے

اپنوں کے مٹائے مٹ نہ سکے

جو بھید چھپائے چھپ نہ سکے

اس بھید کی تو رکھوالی ہے


میرا جی

No comments:

Post a Comment