حرامی
قدرت کے پرانے بھیدوں میں جو بھید چھپائے چھپ نہ سکے
اس بھید کی تو رکھوالی کر
اپنے جیون کے سہارے کو اس جگ میں اپنا کر نہ سکی
یہ کم ہے کوئی دن آئے گا، وہ نقش بنانے والی ہے
جو پہلے پُھول ہے کیاری کا
پھر پُھلواری ہے مالی کی
غیروں کے بنائے بن نہ سکے
اپنوں کے مٹائے مٹ نہ سکے
جو بھید چھپائے چھپ نہ سکے
اس بھید کی تو رکھوالی ہے
میرا جی
No comments:
Post a Comment