جانے والوں کو کبھی مڑ کے پکارا نہ کِیا
اور اگر کر بھی لیا دوست! دوبارہ نہ کیا
دائمی قحطِ محبت سے بنا لی ہم نے
واجبی عہدِ محبت پہ گزارہ نہ کیا
میں اسی لہجۂ مانوس کو حل مانتی تھی
جو تِرے زعم نے اس لمحہ گوارہ نہ کیا
میرے نقصان کی بھرپائی کوئی تھی بھی نہیں
یہ بھی اچھا ہی ہوا تُو نے کفّارہ نہ کیا
ماہ نور رانا
No comments:
Post a Comment