لگائی کس نے صدا پر صدا کوئی تو تھا
جو تُو نہیں تو نہاں دوسرا کوئی تو تھا
درونِ گنبدِ جاں شور سا مچا ہوا ہے
نکل کے سینے سے میرے گیا کوئی تو تھا
کسی نے مجھ سے کہا پھر سے آ گیا ہے تُو
تمہارے شہر میں پہچانتا کوئی تو تھا
دعا تو مانگی بہت پر قبولیت نہ ہوئی
تو گویا مجھ سے بھی یارو خفا کوئی تو تھا
یہ کس کے ٹوٹنے کی سُن رہا ہوں آوازیں
جو مجھ میں ٹوٹا وہ شیشہ نُما کوئی تو تھا
یہ صحنِ دل جو اچانک سے ہو گیا خالی
تمہاری بزم سے شاہد اٹھا کوئی تو تھا
ریاض شاہد
No comments:
Post a Comment