خدا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
خدا مجھ سے ناراض ہو کر کہیں چال گیا ہے
خدا کو کہیں اغوا کرنے والے نہ اٹھا لے گئے ہوں
خدا کو کہیں بیگار میں نہ پکڑ لیا گیا ہو
خدا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
میں نے خدا کے درخت سے ایک شاخ توڑ لی تھی
خدا کو کہیں لکڑہارے نہ اٹھا لے گئے ہوں
خدا سے کہیں کلہاڑی کا دستہ نہ بن گیا ہو
خدا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
میں نے خدا کی کتاب سے ایک ورق پھاڑ لیا تھا
خدا پر کہیں بھاری سی جلد نہ لگا دی گئی ہو
خدا کو کہیں چھاپہ خانے کے پتھر پر نہ لٹا دیا گیا ہو
خدا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
میں نے اس کی مینا کا پنجرہ کھول دیا تھا
خدا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
میں نے اس کے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لیا تھا
خدا مجھ سے ناراض ہو گیا ہے
میں نے اس کے تکیے پر اپنا سر رکھ دیا تھا
کیا پتا خدا لوٹ کر میرے پاس آ رہا ہو
خدا کو کسی نے حشیش کا پودا بنا کر اُگا دیا ہو
کیا پتا خدا لوٹ کر میرے پاس آ رہا ہو
خدا کو کسی نے مشین کے دندانے میں پھنسا دیا ہو
خدا کو کون ڈھونڈ کر میرے پاس لا سکتا ہے
خدا کے سوا
اور کس کو میرا پتا معلوم ہے
افضال احمد سید
No comments:
Post a Comment