Monday, 20 March 2023

گھر بہ آتش ہے ضیا بار سمجھ لیتے ہیں

 گھر بہ آتش ہے، ضیا بار سمجھ لیتے ہیں

میری مشکل کو مِرے یار سمجھ لیتے ہیں

ایسے رستے پہ ہی چلنے کا پتا چلتا ہے

ہم عموماً جسے دُشوار سمجھ لیتے ہیں

آپ دستک یا صداؤں سے پریشان نہ ہوں

ہم ہی دروازے کو دیوار سمجھ لیتے ہیں

ایسے سادہ ہیں یہ خوابوں کے دکاندار کہ جو

راہ گیروں کو خریدار سمجھ لیتے ہیں

میری مشکل ہی سمجھ میں نہیں آنے والی

یہ اشارہ ہے، سمجھدار سمجھ لیتے ہیں

ناتوانی کا یہ عالم کہ مِرے شہر کے لوگ

ایک گریہ بھی گراں بار سمجھ لیتے ہیں

آپ ہی ہم کو گنہ گار بنانے والے

آپ ہی ہم کو گنہگار سمجھ لیتے ہیں

ہم نے وہ چیز بھی سینے سے لگا رکھی ہے

سب جسے جان کا آزار سمجھ لیتے ہیں

کرنا پڑتا ہے یہ آغازِ محبت میں عزیز

ان کے اقرار کو اقرار سمجھ لیتے ہیں


ارشد عزیز

No comments:

Post a Comment