Monday, 20 March 2023

آج ان ادھ کھلی آنکھوں کو ذرا موند نہ لیں

 آج اِن ادھ کھلی آنکھوں کو ذرا موند نہ لیں

جس طرح قبر میں ہر لاش تھکن کاٹتی ہے

چوٹ ایسی ہے کہ نوحہ بھی نہیں بن سکتی 

زخم ایسا ہے کہ ہم سے نہ دکھایا جائے

کاش کر سکتے ہم اظہارِ اذیت لیکن 

حال افسانہ نہیں ہے کہ سنایا جائے

کیا ہوا کیسے ہوا

آج نہ پوچھو ہم سے

آج سینے پہ دھری ہے کسی افسوس کی سل

کل کا وعدہ ہے کوئی بات کریں گے

 مگر آج

آج ہم رو نہ پڑیں

آج بہت زرد ہے دل


عمران فیروز

No comments:

Post a Comment