میں نے اُس سے کچھ نئیں کہنا
یہ بھی نہیں کہ تم بِن دل کو چین نہیں ہے
راتوں کو آرام نہیں ہے
آنکھیں تیری کال کی آس میں فون پہ جم کر رہ جاتی ہیں
سانسیں تھم کر رہ جاتی ہیں
میں نے اُس سے کچھ نئیں کہنا
یہ بھی نہیں کہ تم آن لائن آ کر بھی
جب ریپلائی تک نئیں کرتی ہو
دل کو کتنا دُکھ ہوتا ہے جو بھی ہو اب چُپ رہنا ہے
دکھ سہنا ہے
کچھ نئیں کہنا
بس اب اُس سے کچھ نئیں کہنا
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment