Wednesday, 15 March 2023

دونوں اک دوجے کی ضد پر جاگتے ہیں

 دونوں اک دوجے کی ضد پر جاگتے ہیں

اک تارہ اور آنکھ برابر جاگتے ہیں

عشق نگر کے دیوانوں کا دعویٰ ہے

ہم اس کالی رات سے بہتر جاگتے ہیں

دن ہوتے ہی جانے کوئی کس سمت کو جائے

ایک ہی رات ہے آؤ مل کر جاگتے ہیں

خواب میں کتنے پیارے لوگ آ ملتے ہیں

ہم سوتے ہیں اور مقدر جاگتے ہیں

جاگتے ہیں یوں خواب ہماری آنکھوں میں 

جیسے جھیل کے اندر پتھر جاگتے ہیں


توقیر احمد

No comments:

Post a Comment