جوہر
یہ انسان کیا ہے؟
جواہر کا جوہر ہے
جسمانیت اور روحانیت کے مرکب میں
تحلیل ہو کر سُوئے ارتقاء بڑھ رہا ہے
ازل سے زمانے کو جس کی ضرورت رہی ہے
ابد تک رہے گی
وہ انسان کامل بھی جوہر ہے انسانیت کا
سمٹ جائے جوہر
تو دانہ ہے، خلیہ ہے، ذرہ ہے، قطرہ ہے
لیکن، اگر پھیل جائے
تو سرسبز پودا، بشر، مہر و ساگر
سے کمتر نہیں ہے
ہر اک شے کے جوہر کو
نشو و نما کے عوامل عطا کر دو
اسباب دے دو
سبب ہے یہی ارتقائے جہاں کا
اسی سے ہے جاری سفر کارواں کا
حسنین بخاری
No comments:
Post a Comment