کسی سے کس لیے ہم شکوۂ خدا کریں گے
تُو جا رہا ہے تو تیرے لیے دعا کریں گے
مداریوں کے تصرف میں آ گیا ہے ہجوم
کسی پرانے تماشے کو پھر نیا کریں گے
یہ بار بار محبت جتانے والے لوگ
لگے گی آگ تو دامن سے بھی ہوا کریں گے
ہمارا ہجر تو اک مستقل مصیبت ہے
کہیں پہ بیٹھ کے رو لیں گے اور کیا کریں گے
افضل گوہر راؤ
No comments:
Post a Comment