Friday, 17 March 2023

دھڑکتے دل کے لیے مسئلہ بنا ہوا تھا

 دھڑکتے دل کے لیے مسئلہ بنا ہوا تھا

وہ سامنے تھا مگر فاصلہ بنا ہوا تھا

اسے بھی سانس نہیں آ رہا تھا باتوں سے

ہماری چائے کا بھی ذائقہ بنا ہوا تھا

اس اپسرا نے فقط بال ہی تو کھولے تھے

مگر یہ شہر میں اک واقعہ بنا ہوا تھا

ہمارا عشق سلامت بری نظر والے

تِری طرف سے بڑا مسئلہ بنا ہوا تھا

تمہارے حسن پہ تقریر کر رہا تھا شیخ

خدا کا گھر بھی کوئی مے کدہ بنا ہوا تھا

تمہارے ہجر کی راتیں بڑی مبارک تھیں

خدا کے ساتھ مِرا رابطہ بنا ہوا تھا

تمہاری سمت اکیلا چلا تھا میں تحسین

پلٹ کے دیکھا تو اک قافلہ بنا ہوا تھا


یونس تحسین

No comments:

Post a Comment