Monday, 13 March 2023

نہ ہو حیات کا حاصل تو بندگی کیا ہے

 نہ ہو حیات کا حاصل تو بندگی کیا ہے

جو بے نیاز ہو سجدوں سے زندگی کیا ہے

سدا بہار چمن میں بھی گر نشیمن ہو 

تِرے بغیر جو گزرے وہ زندگی کیا ہے 

خدا کو مان کے خود کو خدا سمجھتا ہے 

انا پرستی سراسر ہے،۔ بندگی کیا ہے 

بس ہم کمال سمجھتے ہے جیتے رہنے کو 

یہ کربلا نے بتایا کہ زندگی کیا ہے 

وہ جو فقیر صفت خود کو کہتا پھرتا ہے 

قبا حریر کی پہنے ہے سادگی کیا ہے 


عابد عباس کاظمی

No comments:

Post a Comment