Monday, 13 March 2023

حوصلے اس لیے بنیاد سے ہل جاتے ہیں

 حوصلے اس لیے بنیاد سے ہِل جاتے ہیں

عشق کی جنگ میں بازو نہیں دل جاتے ہیں

تُو مِرا ساتھ نِبھا، جسم سے گمراہ نہ کر

یہ کھلونے مجھے بازار سے مِل جاتے ہیں

زخم وہ پھول ہیں جن کو نہیں درکار بہار

سخت موسم ہو تو یہ اور بھی کِھل جاتے ہیں

دھوپ میں پیڑ کا کردار نبھانے والے

نم پکڑ جائیں تو پھر صورتِ گِل جاتے ہیں

جب تلک درد ہو سینے میں زباں بولتی ہے

زخم سِلتے ہیں تو پھر ہونٹ بھی سِل جاتے ہیں


علی شیران

No comments:

Post a Comment