وحی
یاد ہے تم نے کہا تھا کہ پڑھو
یاد ہے تم نے کہا تھا کہ لکھو
یاد ہے تم نے بھلا کب یہ سب سکھایا تھا مجھے
اور میں سوچ کی اس غار کے اندر
کب سے بیٹھا ہوا
مالک کون و مکان
ہست اور بود کے بارے میں پریشان رہا
اور پھر اندھی گھپا کے اندر
روشنی پھوٹی تو ظاہر یہ ہوا
آنسوؤں کے لیے دامن ہو ضروری تو نہیں
دید کے واسطے آنکھیں ہوں ضروری تو نہیں
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment