Thursday 16 March 2023

اک دعا خون میں تر ہوئی

 اک دعا خون میں تر ہوئی

 

کٹ گیا ہاتھ اور انگلیاں کھو گئیں

اک دعا خون میں تر ہوئی

تم پہ صد آفریں

علم کا وہ علم پھر بھی تھامے رہیں

تم کو معلوم ہے

کتنی آنکھوں سے آنسو برسنے لگے

کتنے ہی دل لہو ہو گئے

کٹ گیا ہاتھ تو غم نہ کرنا کبھی

خود کو جھکنے نہ دینا کبھی

مسکراتی ہوئی غم میں ڈوبی ہوئی

زندگی کی قسم

علم کی روشنی کی قسم

آگہی کی قسم

تم اکیلی نہیں

کتنے ہی ہاتھ اٹھے ہوئے ہیں

دعا کے لیے

تم سلامت رہو

تم سلامت رہو


فوقیہ مشتاق

No comments:

Post a Comment