Tuesday 18 April 2023

تو کبھی ملتا ہمیں تو ہم بھی دنیا دیکھتے

 تُو کبھی ملتا ہمیں تو ہم بھی دنیا دیکھتے

آئینے میں دیکھتے تو تیرا چہرہ دیکھتے

جس کی خاطر اپنا گھر تک خاک کر کے رکھ دیا

ہم اسے یوں کس طرح سے تنہا روتا دیکھتے

خواہشوں میں ایک خواہش کی بہت شدت رہی

وہ ہمیں روتا تو ہم بس اس کو ہنستا دیکھتے 

میرے گھر میں یہ دکھی سے پھول تو کچھ بھی نہیں

وقت پر آ جاتے گر تو جانے کیا کیا دیکھتے

اس جہاں میں درد والے چار چھ ہوتے اگر 

اِک سمندر میری آنکھوں میں بھی ٹھہرا دیکھتے

ہم نے اکثر چاندنی راتوں میں چندا سے سُنا 

کہ ستارے شوق سے ہیں اس کو سوتا دیکھتے

وہ تو میں تھا جو خموشی سے سبھی کچھ سہہ گیا 

مر ہی جاتے جو کبھی تم ویسا ہفتہ دیکھتے

جب جدائی والی باتیں ہو رہی تھیں اس جگہ

کاش! تم شوزب کی آنکھوں کا وہ سکتہ دیکھتے


شوزب حکیم

No comments:

Post a Comment