Monday 17 April 2023

کل جو میں نے سوچا تھا آج بھی نہیں ہو گا

 کل جو میں نے سوچا تھا

آج بھی نہیں ہو گا

کچھ پرانی غزلیں جو 

خستہ ڈائری میں ہیں

ڈھیر سارے وہ کاغذ

جن پہ کچھ خیالوں کو

چلتے چلتے باندھا اور

جا بجا کتابوں میں

اور کچھ درازوں میں

میں نے ٹھونس رکھا ہے

کانٹ چھانٹ کرنی تھی

وقت ہی نہیں ملتا

سوچ کی منڈیروں پر

خوبرو خیالوں کے

کاٹتے سوالوں کے

غول آ نکلتے ہیں

میرا دل لبھاتے ہیں

رک کے چہچہاتے ہیں

اور اڑتے جاتے ہیں

ان سے کہنے سننے کا

اور میٹھے لفظوں سے

کوئی جال بننے کا

وقت ہی نہیں ملتا 


راشد تاثیر

No comments:

Post a Comment