Monday, 2 October 2023

کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی چارہ گر نہیں ہے

 کوئی ہم نفس نہیں ہے، کوئی چارہ گر نہیں ہے

نہیں اس طرف ہے کوئی وہ نظر جدھر نہیں ہے

تِرا غم، تِری محبت، ہے جبینِ دل کا مرکز

مِرا ذوقِ سجدہ ریزی ابھی در بدر نہیں ہے

نہیں دل ہے دل وہ جس میں تِری یاد ہو نہ باقی

جو اٹھے نہ تیری جانب، وہ نظر نظر نہیں ہے

مِرا حالِ غم سنا جب تو وہ مسکرا کے بولے

بخدا تمہارے غم کی مجھے کچھ خبر نہیں ہے

نہ ہٹاؤ رُخ سے پردہ،۔ نہ دکھاؤ اپنا جلوہ

کہ مذاقِ دیدۂ و دل ابھی معتبر نہیں ہے

مِرے غم پہ مسکراؤ یہ تمہارا حق ہے لیکن

نہیں کچھ بھی زندگی میں غمِ دل اگر نہیں ہے


اثر بہرائچی

No comments:

Post a Comment