Wednesday, 11 October 2023

عشق میں ملا کے عشق دو خراج عشق کا

 عشق میں ملا کے عشق دو خراج عشق کا

کہا درویش نے عشق ہی ہے علاج عشق کا

تاریخ پڑھ کر یہ بات سمجھ میں آئی ہے

دشمن رہا ہے ہر دور میں سماج عشق کا

بیٹھ ہم فقیروں کی محفل میں تجھے پتہ چلے

کل بھی عشق کا تھا، ہے آج عشق کا

پتھر کھا کے بھی گلی نہ چھوڑے یار کی

عشق دیوانے کا اور دیوانہ محتاج عشق کا

اس شہر میں بڑھ جاتی ہے مقتل کی رونق

جس شہر میں پڑ جائے رواج عشق کا

سرِ مقتل کہی دیوانے نے بڑے پتے کی بات

سر کٹا کر کروں گا قائم میں راج عشق کا


آفتاب چکوالی

آفتاب احمد خان

No comments:

Post a Comment