باندھ رکھا ہے کسی ساعتِ کُن نے مجھ کو
جسم کے تار سے اب سانس ہیں دُھننے مجھ کو
زندگی تیری سلائی پہ چڑھی اون ہوں میں
آ کسی روز نئے ڈھنگ سے بُننے مجھ کو
روز بکھرا ہوا ملتا ہوں میں اک کمرے میں
پھر کہیں سے کوئی یاد آتی ہے چُننے مجھ کو
کسی کوئل کی اداسی بھری اک کوک ہوں میں
کوئی آتا ہی نہیں باغ میں سُننے مجھ کو
جتنا بے نم ہوا جاتا ہے بدن کا تختہ
دیکھتے دیکھتے کھا لینا ہے گُھن نے مجھ کو
نثار محمود تاثیر
No comments:
Post a Comment