Saturday 13 April 2024

خواجہ سرا کا خدا سے شکوہ ہمیں جینے کا حق دے

 خواجہ سرا کا خُدا سے شکوہ 


اے خُدا! خدائی کے منبر سے اتر 

اور آ کے دیکھ، لوگ ہمیں نامکمل نامکمل کہہ کر 

تیرے خالقِ کائنات ہونے پر اُنگلیاں اُٹھاتے ہیں

اے خُدا! راہ چلتے ہوئے اشرف المخلوقات ہم پہ جملے کس کر 

اپنے مکمل ہونے پہ فخر کر رہے ہیں 

اے خُدا! کیا ہم اتنے گئے گزرے ہیں کہ

آپ نے کسی مُقدس صحیفے میں ہمارا ذکر تک نہیں کیا؟ 

اے خُدا! ہم نے تب بھی آپ کی خُدائی پہ سوال نہیں اُٹھایا 

جب پیدا ہوتے ہی ہمارے ماں باپ نے ہمیں اپنانے سے انکار کیا 

اے خُدا! اگر جِنس کا تعین تُو کر رہا ہے

تو لے جاؤ اپنی خُدائی

پھر میرا کوئی خُدا نہیں ہے

اے خُدا! اب اس گُھٹن زدہ معاشرے میں جینا مُشکل ہے

اپنی خُدائی میں کوئی رد و بدل کر

ہمیں جینے کا حق دے


شاہد بزدار

No comments:

Post a Comment