Monday 17 June 2024

کچھ کرشمے بھی بام در میں تھے

 کچھ کرشمے بھی بام در میں تھے

سو مناظر مِری نظر میں تھے

دو جہاں حیطۂ نظر میں تھے

ہم بظاہر تو اپنے گھر میں تھے

وہ کسی اور انجمن میں تھا

ہم کسی اور رہگزر میں تھے

طاہرِ خوش گلو چمن میں تھا

طائرانِ سفر، سفر میں تھے

میری شہرت تِری گلی تک تھی

تیرے چرچے نگر نگر میں تھے


توقیر علی زئی

No comments:

Post a Comment