کچھ کرشمے بھی بام در میں تھے
سو مناظر مِری نظر میں تھے
دو جہاں حیطۂ نظر میں تھے
ہم بظاہر تو اپنے گھر میں تھے
وہ کسی اور انجمن میں تھا
ہم کسی اور رہگزر میں تھے
طاہرِ خوش گلو چمن میں تھا
طائرانِ سفر، سفر میں تھے
میری شہرت تِری گلی تک تھی
تیرے چرچے نگر نگر میں تھے
توقیر علی زئی
No comments:
Post a Comment