Saturday 15 June 2024

اب بھی تاریخ کے سینے پہ ہیں وہ نقش و نگار

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اب بھی تاریخ کے سینے پہ ہیں وہ نقش و نگار

تھا عزاداری کا بس، مرثیہ خوانی پہ مدار

قابلِ دید تھا، ہر ذاکرِ شہؑ کا کردار

نہ تصنع، نہ بناوٹ، نہ تجارت درکار

مجلسِ غم میں وہ ذکرِ شہدا کرتے تھے

پُرسا شبیرؑ کا زہراؑ کو دیا کرتے تھے

ان کے ایمان و عقیدت میں تھی شامل یہ بات

آتی ہیں سننے کو زہراؑ سی رفیع الدرجات

گوہرِ اشک یہ دیتے تھے بطورِ سوغات

ان کے اعمال میں لکھتے تھے فرشتے حسنات

حق میں ذاکر کے عزادار دعا کرتے تھے

مجلسِ ختم پہ تبرک بھی دیا کرتے تھے


فیض بھرتپوری

No comments:

Post a Comment