عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
لفظ الہام کے دیوان میں آ جاتے ہیں
شعر سارے میرے اوزان میں آ جاتے ہیں
کرتی ہوں جب بھی میں مدح سرائی اُنؐ کی
سب پرندے یونہی وجدان میں آ جاتے ہیں
رحمتِ باری پلٹ جاتی ہے در سے ہو کر
جب بھی قران یہ جُزدان میں آ جاتے ہیں
رفعتیں اُن کے نصیبوں میں لکھی جاتی ہیں
جو بھی اس سایۂ فیضان میں آ جاتے ہیں
نعت لکھنے کے لیے جب بھی اُٹھایا ہے قلم
لفظ سارے میرے دھیان میں آ جاتے ہیں
وہ کبھی نفسِ امارہ سے نہ مغلوب ہوئے
جو محمدﷺ کے عرفان میں آ جاتے ہیں
اُنؐ کے در سے ہے ملی جن کو غلامی کی سند
وہ شمیم سب میری پہچان میں آ جاتے ہیں
شمیم چودھری
No comments:
Post a Comment