Friday 14 June 2024

لفظ الہام کے دیوان میں آ جاتے ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


لفظ الہام کے دیوان میں آ جاتے ہیں

شعر سارے میرے اوزان میں آ جاتے ہیں

کرتی ہوں جب بھی میں مدح سرائی اُنؐ کی

سب پرندے یونہی وجدان میں آ جاتے ہیں

رحمتِ باری پلٹ جاتی ہے در سے ہو کر

جب بھی قران یہ جُزدان میں آ جاتے ہیں

رفعتیں اُن کے نصیبوں میں لکھی جاتی ہیں

جو بھی اس سایۂ فیضان میں آ جاتے ہیں

نعت لکھنے کے لیے جب بھی اُٹھایا ہے قلم

لفظ سارے میرے دھیان میں آ جاتے ہیں

وہ کبھی نفسِ امارہ سے نہ مغلوب ہوئے

جو محمدﷺ کے عرفان میں آ جاتے ہیں

اُنؐ کے در سے ہے ملی جن کو غلامی کی سند

وہ شمیم سب میری پہچان میں آ جاتے ہیں


شمیم چودھری

No comments:

Post a Comment