Sunday 16 June 2024

وہ مئے پلا جو نازش آب زلال ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

ساقی نامہ


وہ مئے پلا جو نازشِ آبِ زُلال ہے

کعبہ میں جس کا بیٹھ کے پینا حلال ہے

جو رنگ و بُو میں آپ ہی اپنی مثال ہے

وابستہ جس سے اہلِ سخن کا کمال ہے

قطروں میں جس کے جوشِ ولائے امیر ہے

قربان جس پر ساقیٔ بزمِ غدیر ہے

ساغر میں کائنات کے وحدت کی ہے شراب

مینا میں اہلِ بیتِ نبوتؑ کی ہے شراب

مخمور جس سے قلب ہے اُلفت کی شراب

بھائے نہ کیوں یہ اجر رسالتؐ کی ہے شراب

ہم کیا ہیں جبرئیلؑ سے مے خوار پیتے ہیں

عیسیٰ نفس بھی پی کے اسی مئے کو جیتے ہیں

آدمؑ سے قبل نُور کے دامن میں یہ چھنی

ہر موج اس کی جلوہ خیر البشرﷺ بنی

ملتی ہے بس اُسی کو جو قسمت کا ہے دھنی

مُفلس کو یہ بناتی ہے اک گُھونٹ میں غنی

کم ظرف تھا جو دیکھ کے مئے کو بہک گیا

سلماں نے پی تو ان کا مقدر چمک گیا


مضطر جونپوری

عباس حیدر زیدی 

No comments:

Post a Comment