Tuesday, 18 June 2024

قوم اب آتش پر شرر سی بے تاب ہے

 قوم اب آتشِ پُر شرر سی بے تاب ہے

حاکمو!، تم سمجھے کہ یہ سراب ہے؟

تم ہر ہر بچے میں موسیٰ مسلتے رہے

اب وہی کلی تیرے آنگن کا گلاب ہے

گردن سے پکڑ کر اتاریں گے یہی لوگ

جسے موج سمجھے، اب وہ سیلاب ہے

جو کہتا تھا آغوشِ قبر ہے سکوں میرا

وہ شخص روح قبض کرنے کو بےتاب ہے

ہاتھ بندھے ہیں؟۔ سچ تو بول سکتے ہو

زبان آبلہ ہے جمیل! یا نیّت خراب ہے؟


جمیل احمد

No comments:

Post a Comment