دن ایسے آ گئے اُلٹے ہمارے
بدل کر رہ گئے نقشے ہمارے
اسے دیکھا تو ساعت رُک گئی تھی
نہ ٹُوٹے اب تلک سکتے ہمارے
وہ گھر کے صحن میں کیا آ کے بیٹھی
مہکنے لگ گئے کمرے ہمارے
محبت میں ہوئی گر دھاندلی تو
جہاں دیکھے گا پھر دھرنے ہمارے
وہ ہم کو دیکھ کر بس مُسکرائی
مخالف ہو گئے سارے ہمارے
سخن سے عشق ایسا ہی رہا تو
بجیں گے ایک دن ڈنکے ہمارے
حسن فرذوق
No comments:
Post a Comment