Thursday 13 June 2024

بن گئے دل کے فسانے کیا کیا

 بن گئے دل کے فسانے کیا کیا 

کھل گئے راز نہ جانے کیا کیا 

کون تھا میرے علاوہ اس کا 

اس نے ڈھونڈے تھے ٹھکانے کیا کیا 

رحمتِ عشق نے بخشے مجھ کو 

اس کی یادوں کے خزانے کیا کیا 

آج رہ رہ کے مجھے یاد آئے 

اس کے انداز پرانے کیا کیا 

رقص کرتی ہوئی یادیں ان کی 

اور دل گائے ترانے کیا کیا 

تیرا انداز نرالا سب سے 

تیر تو ایک نشانے کیا کیا 

آرزو میری وہی ہے، لیکن 

اس کو آتے ہیں بہانے کیا کیا 

راز دل لاکھ چھپایا، لیکن 

کہہ دیا اس کی ادا نے کیا کیا 

دل نے تو دل ہی کی مانی میتا

عقل دیتی رہی طعنے کیا کیا 


امیتا پرسورام میتا

No comments:

Post a Comment