بن گئے دل کے فسانے کیا کیا
کھل گئے راز نہ جانے کیا کیا
کون تھا میرے علاوہ اس کا
اس نے ڈھونڈے تھے ٹھکانے کیا کیا
رحمتِ عشق نے بخشے مجھ کو
اس کی یادوں کے خزانے کیا کیا
آج رہ رہ کے مجھے یاد آئے
اس کے انداز پرانے کیا کیا
رقص کرتی ہوئی یادیں ان کی
اور دل گائے ترانے کیا کیا
تیرا انداز نرالا سب سے
تیر تو ایک نشانے کیا کیا
آرزو میری وہی ہے، لیکن
اس کو آتے ہیں بہانے کیا کیا
راز دل لاکھ چھپایا، لیکن
کہہ دیا اس کی ادا نے کیا کیا
دل نے تو دل ہی کی مانی میتا
عقل دیتی رہی طعنے کیا کیا
امیتا پرسورام میتا
No comments:
Post a Comment