Tuesday, 18 June 2024

جب کھلا مجھ پر کتابِ عشق کا باب وفا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جب کھلا مجھ پر کتابِ عشق کا بابِ وفا

نقش تھا عنوان عباسِؑ علمدارِ وفا

کس قدر ذیشان ہے تیرا پسر امّ البنینؑ

آج بھی عظمت کے گن گاتی ہے موجِ علقمہ

تُو علیؑ کا چین زہراؑ کی دعا زینُ الحسنؑ

اور ہے شبیرؑ کا ناصر، غرورِ مصطفیٰؐ

لشکرِ اسلام کی تُو نے علمداری جو کی

زیر کر ڈالا عدو کو در زمینِ کربلا

مجھ گنہگارِ جہاں سے تیری مدحت ہو کہاں

من کجا ہمت ندارم، نورعین مرتضیٰؑ

اس قدر مہر و وفا کے نقش روشن کر دٸیے

آج بھی منسوب تیرے نام سے لفظِ وفا

واسطہ عباسؑ کا دے کر خدا سے میں ضیا

مانگ لیتا ہوں ہمیشہ ہر تمنا، ہر دعا


ضیاء بلتستانی


No comments:

Post a Comment