حشر کا نام پھر سے بھول گیا
اپنا انجام پھر سے بھول گیا
داد دیں میرے حافظے کو آپ
آپ کا نام پھر سے بھول گیا
دوسری بار پھر محبت کی
پہلا انجام پھر سے بھول گیا
اب اسے بھولنے کا وعدہ تھا
دل سر شام پھر سے بھول گیا
ہم تو آباد تھے جہاں بھر میں
لفظ ناکام پھر سے بھول گیا
شہر میں ایک خوبصورت تھی
چیز کا نام پھر سے بھول گیا
وہ مرا جسم چاہتا تھا طلب
روح کا دام پھر سے بھول گیا
نعیم طلب
No comments:
Post a Comment