عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
رواں ہیں رزم کے میداں میں اب سنانِ قلم
ہے معرکے میں شجاعت کے امتحانِ قلم
بلند دوشِ مضامیں پہ ہے نشانِ قلم
ہے کہکشاں سے فزوں تر شکوہ و شانِ قلم
سپاہِ کُفر و ضلالت لہُو اُگلتی ہے
احد میں تیغِ جنابِ امیرؑ چلتی ہے
نکلا کلیم مہرِ کرن کا عصا لیے
پہرے نجومِ شب کے قمر نے اٹھا لیے
فرعونیوں نے دوش پہ گُرزِ جفا لیے
فوجِ خدا نے سر پئے نذرِ خدا لیے
غُل تھا کہ آرزو ہے شہادت کے تاج کی
زہراؑ کا چاند شام نہ دیکھے گا آج کی
مرزا اوج لکھنوی
مرزا محمد جعفر اوج
No comments:
Post a Comment