Saturday, 15 June 2024

رواں ہیں رزم کے میداں میں اب سنان قلم

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


رواں ہیں رزم کے میداں میں اب سنانِ قلم

ہے معرکے میں شجاعت کے امتحانِ قلم

بلند دوشِ مضامیں پہ ہے نشانِ قلم

ہے کہکشاں سے فزوں تر شکوہ و شانِ قلم

سپاہِ کُفر و ضلالت لہُو اُگلتی ہے

احد میں تیغِ جنابِ امیرؑ چلتی ہے

نکلا کلیم مہرِ کرن کا عصا لیے

پہرے نجومِ شب کے قمر نے اٹھا لیے

فرعونیوں نے دوش پہ گُرزِ جفا لیے

فوجِ خدا نے سر پئے نذرِ خدا لیے

غُل تھا کہ آرزو ہے شہادت کے تاج کی

زہراؑ کا چاند شام نہ دیکھے گا آج کی


مرزا اوج لکھنوی

مرزا محمد جعفر اوج

No comments:

Post a Comment