عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
الفتِ شبیرؑ کی جس دل میں پھیلی چاندنی
اُس کی قسمت میں یہاں بھی ہے وہاں بھی چاندنی
عزمِ شبیریؑ کو دھمکاتا ہے تخت و تاج سے
اے امیرِ شام! ہے یہ چار دن کی چاندنی
کربلا سے خلد تک اک خط کھنچا ہے نور کا
چاند زیرِ خاک ہے تا عرش اُس کی چاندنی
اتنی تاریکی میں روشن ہے مثالِ ماہتاب
پیکرِ اسلام میں یہ کس نے بھر دی چاندنی
تذکرہ جب فاطمہؑ کے ماہ پاروں کا چھڑا
خونِ دل آنسو بنے، آنکھوں سے برسی چاندنی
بہہ گیا اشکوں کی طغیانی میں دربارِ یزید
کربلا میں اس قدر پیاسوں کو روئی چاندنی
علی محمد رضوی
No comments:
Post a Comment