Thursday, 13 June 2024

ہمیں تو ہی ملا ہے بس ہمارا

 ہمیں تُو ہی مِلا ہے بس ہمارا

تجھی سے سلسلہ ہے بس ہمارا

ہمارا مسئلہ ہے بس محبت

محبت مسئلہ ہے بس ہمارا

یہ راہِ عشق کی لمبی مسافت

یہی تو راستہ ہے بس ہمارا

اُسے تسیکن ملتی ہے اِسی سے

وہ چہرہ دیکھتا ہے بس ہمارا

کبھی غیروں کی باتوں میں نہ آنا

تجھے یہ مشورہ ہے بس ہمارا

اُسی کا آسرا ہے دل کو یوسف

وہی تو آسرا ہے بس ہمارا


یوسف عابدی

No comments:

Post a Comment