عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
وہ ہے مالک اجل کا بولتا ہے
وہ ہے مالک اجل کا بولتا ہے
تِرے ہم کُن سے پیدا ہے زمانہ
ہر اک جا تیرا جلوہ بولتا ہے
نہیں خالی کوئی تیرے کرم سے
جو ہے وہ شکر تیرا بولتا ہے
مجھے بندہ بنایا تُو نے اپنا
یہ ہے احسان تیرا بولتا ہے
تِرا ہی نور اتر آتا ہے دل میں
یہ دل جب تیرگی کا بولتا ہے
جو پھیلاتے ہیں مہر ماہ جگ میں
یہ سب ہے نور تیرا بولتا ہے
تِرے بارے میں جب ہم پوچھتے ہیں
سکوتِ اہلِ نظر کا بولتا ہے
عاشق کیرانوی
No comments:
Post a Comment