عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میں تِرے کُن کا نتیجہ ہوں تجھے معلوم ہے
سرکشی مجھ میں مزاجاً ورثۂ مرحوم ہے
نہ ملا مجھ کو وہ ممنوعہ شجر میرے خدا
کیا تِری آیت کا مالک، کچھ الگ مفہوم ہے؟
مجھ کو واعظ بولنے دیتا نہیں کچھ بھی یہاں
کیا ستم ہے لب کشائی سے بھی لب محروم ہے
بٹ گئی فرقوں میں بعد از مصطفیٰؐ قومِ حجاز
لشکرِ اسلام کی اب رہبری مقسوم ہے
کس قدر مانوس آدرشوں سے ہیں اغیار کے
یعنی ان کی پیروی اب لازم و ملزوم ہے
لے گیا بازی نصاریٰ اور قلم قومِ یہود
بس مسلماں لے کے بیٹھا حالت مذموم ہے
کیا سناؤں حال گلشن ہیں عجب پژمردگی
نفسا نفسی کا ہے عالم دل ضیاء مغموم ہے
ضیاء بلتستانی
No comments:
Post a Comment