Wednesday, 19 June 2024

فقر کی شان بھی کس درجہ حسیں ہوتی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


فقر کی شان بھی کس درجہ حسیں ہوتی ہے

مالکِ "کُلؐ" کی غذا "نانِ جویں" ہوتی ہے

زندگی اس کی حقیقت میں حسیں ہوتی ہے

جس پہ پرچمِ کرمِ سرورِ دِیںﷺ ہوتی ہے

چشمِ میگوں کی قسم، جُنبشِ مِژگاں کی قسم

ہر خلش دردِ محبت کی حسیں ہوتی ہے

جس پہ لہرائے شہِ کُلؐ تِرے پرچم کا نشاں

موج خُود ایسے سفینے کی امیں ہوتی ہے

فقر کی بہ ایں شانِ کرم کیا کہیے

اک نہیں ہے جو تیرے گھر میں نہیں ہوتی ہے

بندگی اس کی نماز، اس کی عبادت اس کی

جس کی وابستہ تِرےؐ در سے جبیں ہوتی ہے

اک نظر دیکھ لیں ذرے کو تو ہو رشکِ قمر

کیا کہیں کیا نگہِ خاک نشیں ہوتی ہے

جو غمِ عشقِ محمدﷺ میں گزرتی ہے ہلال

خُلد کی صُبح سے وہ شام حسیں ہوتی ہے


ہلال جعفری

No comments:

Post a Comment