عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
لے لے کے نامِ حیدرِ کرّارؑ بولیے
کوئی کہے کہ چپ تو لگاتار بولیے
عشقِ علیؑ میں مست ہیں غالبؔ بھی میرؔ بھی
ہیں مرثیہ بدست انیسؔ و دبیرؔ بھی
جس صف میں سب کھڑے ہیں صغیر و کبیر بھی
شامل ہوا ہے اُس میں یہ مجھ سا حقیر بھی
میں تو ہزار بار علی الوَلِیؑ کہوں
چہرے پہ مل کے خاکِ نجف یا علیؑ کہوں
یہ کیسا امتحان محبت ہے یا علیؑ
حیرت کو آج خود پہ بھی حیرت ہے یا علیؑ
مجبور ہوں کہ پاسِ شریعت ہے یا علیؑ
ورنہ ابھی کہوں جو حقیقت ہے یا علیؑ
فرمانِ مصطفیٰؐ ہے؛ علیؑ حق کے ساتھ ہے
اب جو ہے تیرے ساتھ وہی حق کے ساتھ ہے
دربارِ مصطفیٰﷺ کا علمدار کون ہے؟
لوحِ ازل پہ سیّد و سردار کون ہے؟
تُو پوچھتا ہے حیدرِ کرّارؑ کون ہے؟
شجرے سے اپنے پوچھ کہ غدّار کون ہے؟
علی زریون
No comments:
Post a Comment