زندگی بھر کی دعاؤں کا صلہ ہوتا ہے
اک وہ سجدہ جو تِرے در پہ ادا ہوتا ہے
دوستو! پرسش احوال سے کیا ہوتا ہے
اس تسلی سے تو غم اور سوا ہوتا ہے
جو ہلاک روش خود نگری ہو جائیں
ان کو آئینہ دکھانے سے بھی کیا ہوتا ہے
پھول خود آتش جذبات سے جل جاتے ہیں
ورنہ تبدیلئ حالات سے کیا ہوتا ہے
کوئی منزل ہو مگر زندۂ جاوید ہے عشق
آج بھی تذکرۂ اہل وفا ہوتا ہے
رہبر کور نظر کو یہ بتا دو بسمل
گرد منزل ہی میں منزل کا پتہ ہوتا ہے
بسمل آغائی
No comments:
Post a Comment