حکایت نامۂ اسم
یہ ہیں سادھو رام پکے چالباز
وہ ہیں عبداللہ پڑھیں کیونکر نماز
نین سُکھ ہیں جنم سے ہی سُور داس
اور خوش دل رام ہیں تصویرِ یاس
رستم و سُہراب ہیں کتنے نحیف
واہ مسٹر ینگ اور اتنے ضعیف
یہ ہیں تاج الدین اور لا دین ہیں
سیٹھ بنسی دھر کو دیکھو بین ہیں
ہیں بہت بھولے شری چتری حضور
کچھ سیہ فاموں کا دیکھا نام نور
عقل سے پیدل ملے ہم کو عقیل
خر کو دیکھا بول اٹھے فیل فیل
کیوں ابھی ہو جائے یہ قصہ تمام
کچھ حسیناؤں کا آئے اس میں نام
نام ان کا رکھ دیا نورِ جہاں
جن کے آگے ماند ہیں تاریکیاں
ودیا دیوی رکھا ہے ان کا نام
علم سے مطلب نہ جن کو اور نہ کام
ہو چکیں بچپن سے اب کوسوں جو دور
اب بھی کہتے ہیں انہیں بے بی حضور
زندگی عُسرت میں کاٹیں خوش نصیب
دوستو! یہ بات ہے کتنی عجیب
شانتی دیوی بھی اک بھونچال ہیں
یہ سمجھ لو بِن بُلایا کال ہیں
بی غریباً ہیں کروڑوں میں رئیس
نام فیاضی طبیعت سے خسیس
سندری دیوی کے گھر جب میں گیا
جب وہ آئیں سامنے، میں ڈر گیا
الغرض یہ کہ جہاں دیکھیں جناب
پائیں گے ایسے عجوبے بے حساب
سوچتا ہوں لوگ اب ایسا کریں
نام کے بدلے وہ نمبر رکھیں
سب سے بہتر ہے یہ ہی اک قاعدہ
ہے حکومت کا بھی اس میں فائدہ
ساجد شاہجہانپوری
No comments:
Post a Comment