عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
روح انساں کو حقیقت سے ملانے والے
مرحبا نغمۂ توحید سنانے والے
دَور پر دَور چلے بادۂ اخلاص کا پھر
منتظر بیٹھے ہیں سب پینے پلانے والے
کر دے بیدار ذرا پھر سے ضمیر انساں
خوابِ غفلت سے زمانے کو جگانے والے
خاکِ پا کو تِری اے نورِ خدا کے حامل
سرمۂ چشم بناتے ہیں بنانے والے
ہم فقیروں پہ بھی ہو جائے تِرا لطف و کرم
بار ہنس ہنس کے غریبوں کا اُٹھانے والے
لو لگائے ہوئے بیٹھے ہیں گزرگاہوں میں
نقشِ پا کو تِرے آنکھوں سے لگانے والے
بختِ درشن پہ بھی اِک بار نظر ہو جائے
بگڑی تقدیر زمانے کی بنانے والے
درشن سنگھ
No comments:
Post a Comment