عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ذکرِ سرکارؐ سے چہرے پہ خوشی آتی ہے
منہ میں گویا کوئی مصری کی ڈلی آتی ہے
رت جگا روز ہی ہوتا ہے مدینے کے لیے
نیند امیدِ زیارت پہ کبھی آتی ہے
رشک کرتی ہیں مِرے خواب نگر پر آنکھیں
خواب میں جوں ہی مدینے کی گلی آتی ہے
ایک آتا ہے مِرے دل میں مدینے کا خیال
اور اک یاد مدینے کی بڑی آتی ہے
نقش کرتا ہوں میں قرطاس پہ دل کی دھڑکن
لوگ کہتے ہیں مجھے نعت گری آتی ہے
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ اترتے ہیں سلام
جب درِ نور سے رخصت کی گھڑی آتی ہے
جس نے اللہ کے محبوب کا در چھوڑ دیا
اس کے حصے میں فقط در بہ دری آتی ہے
نعت ہو جاتی ہے اشفاق مداوائے خطا
نعت کہنے سے گناہوں میں کمی آتی ہے
اشفاق احمد غوری
No comments:
Post a Comment