Sunday 18 August 2024

نور مطلق کے رنگیں نظارے کہاں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نور مطلق کے رنگیں نظارے کہاں

رُوئے احمدﷺ کہاں چاند تارے کہاں

مل سکیں گے یہ دونوں کنارے کہاں

عشق اپنا کہاں حق کے پیارے کہاں

چاند شق ہو گیا،۔ آبرو پا گیا

یہ کہاں اور ان کے اشارے کہاں

سبز گنبد حجاب نظر بن گیا

سچ تو یہ ہے محمدﷺ سدھارے کہاں

ہم کو لے دے کے اس در کا ہے آسرا

اُٹھ کے جائیں نگاہوں کے مارے کہاں

کالی کملی نہیں بحر رحمت ہے یہ

منہ چھپائیں گے عصیاں کے دھارے کہاں

آپﷺ کے ہوتے اے سرورِ انبیاء

ڈھونڈنے جائے اُمت سہارے کہاں

بجلیاں تاک میں ہیں مدد کیجیے

اک نشیمن کہاں، سو شرارے کہاں

خاکِ نعلین ملنا بھی معراج ہے

اتنے اونچے مقدر ہمارے کہاں

یاد فرمائیے اپنے بے ہوش کو

ہجر میں زندگانی گزارے کہاں


بے ہوش محبوب نگری

No comments:

Post a Comment