Tuesday, 13 August 2024

شعر میں آنے لگے گی تازگی یعنی علی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


شعر میں آنے لگے گی تازگی یعنی علیؑ

جب ملے گی آگہی کو روشنی یعنی علیؑ

عرش کی جانب روانہ کر دیا میں نے خیال

اب فرشتے بھی کریں گے شاعری یعنی علیؑ

اُس طرف ’لَو لَا‘ کا نعرہ اور ’سَلُونِی‘ اِس طرف

ہم نے پایا ہے فرازِ آگہی، یعنی علیؑ

ہم نہ اہلِ زر سے مانگیں گے کبھی خیراتِ زر

ہم تو رکھتے ہیں مزاجِ بُوذریؓ یعنی علیؑ

ہم علیؑ والے کبھی مرتے نہیں، مٹتے نہیں

ماؤں نے ہم کو پلائی زندگی یعنی علیؑ

جتنا پیتا جا رہا ہوں جامِ حبِّ مصطفیٰﷺ

اتنی بڑھتی جا رہی ہے تشنگی یعنی علیؑ

واری صدقے اس کے صدق وعدل و استغنا پہ میں

ہاں وہی صدیقؓ و فاروقؓ و غنیؓ یعنی علیؑ

ثاقبا! لہجے میں ہے سازِ مؤدّت کا خمار

لفظ میرے مانگتے ہیں نغمگی یعنی علیؑ


عباس ثاقب

No comments:

Post a Comment