Wednesday 14 August 2024

مطلع فاراں سے چمکا وہ عجب تر آفتاب

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مطلع فاراں سے چمکا وہ عجب تر آفتاب

دیر تک دیکھا کیا حیرت سے چھپ کر آفتاب

اُنﷺ کے آگے اور ٹھہریں کفر کی تاریکیاں

وہ جو ذروں کو بنا دیں مسکرا کر آفتاب

بن گئی ہیں بزم ہستی جگمگانے کے لیے

عارضِ احمدﷺ کی تنویریں سمٹ کر آفتاب

چاند پھیلاتا ہے یہ نمناک موجیں نور کی

یا پلٹ آتا ہے ہو کر غرق کوثر آفتاب

داغ عشق مصطفیٰؐ بس کیوں دکھاتا ہے ادیب

منہ چھپا لے گا ابھی شرمندہ ہو کر آفتاب


ادیب سہارنپوری

No comments:

Post a Comment