عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مطلع فاراں سے چمکا وہ عجب تر آفتاب
دیر تک دیکھا کیا حیرت سے چھپ کر آفتاب
اُنﷺ کے آگے اور ٹھہریں کفر کی تاریکیاں
وہ جو ذروں کو بنا دیں مسکرا کر آفتاب
بن گئی ہیں بزم ہستی جگمگانے کے لیے
عارضِ احمدﷺ کی تنویریں سمٹ کر آفتاب
چاند پھیلاتا ہے یہ نمناک موجیں نور کی
یا پلٹ آتا ہے ہو کر غرق کوثر آفتاب
داغ عشق مصطفیٰؐ بس کیوں دکھاتا ہے ادیب
منہ چھپا لے گا ابھی شرمندہ ہو کر آفتاب
ادیب سہارنپوری
No comments:
Post a Comment