Wednesday, 14 August 2024

کوئی محشر بھی ہوتا کوئی پل تلوار ہو جاتا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کوئی محشر بھی ہوتا، کوئی پُل تلوار ہو جاتا 

میں تیراﷺ نام لیتا، پاؤں رکھتا، پار ہو جاتا 

اگر سورج اُتر آتا، سوا نیزے کی دُوری پر 

وہاں بھی نام تیراﷺ سایۂ دیوار ہو جاتا 

اُدھر دیکھا نہیں آقاؐ نے، تو کچھ بھید ہے ورنہ 

جہنم پر نظر پڑتی تو وہ گلزار ہو جاتا 

تِرے آنے سے پہلے اِس لیے سب انبیا آئے 

زمانہ تیریﷺ آمد کے لیے تیار ہو جاتا 

جب آئے تھے مِرے آقاؐ، اِدھر سے بھی گزر جاتے 

یہ خطّہ بھی ذرا سا صاحبِ کردار ہو جاتا


عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment