ہمیں داتا کے بندوں کے دلوں کو رام کرنے میں
محبت عام کرنے میں
خدا کا کام کرنے میں
ذرا تکلیف تو ہو گی
کوئی انگلی اٹھائے گا
کوئی باتیں بنائے گا
کوئی ابلیس کا چیلہ دلیلیں گھڑ کے لائے گا
ہمیں یہ کام کرنا ہے
کہ اپنے نفس کے پھنیر کے سر کو اپنی ایڑھی سے کچلنا ہے
پھر اُس کے بعد اپنی مسکراہٹ دان کرنی ہے
ارے سوچو ذرا جب وہ سنہرا دور آئے گا
ہمارے گاؤں کے چوپال میں پھر سانجھ ابھرے گی
ہمارے شہر کے ہر کوچہ و بازار میں اخلاص کا پھر سے جنم ہو گا
کوئی بھوکا نہ سوئے گا
کوئی بے آسرا روگی
کوئی ہاری، کوئی دہکاں
کوئی ماڑا، کوئی جوگی
محبت عام کرنے میں
خدا کا کام کرنے میں
ذرا تکلیف تو ہو گی
افتخار عثمانی
No comments:
Post a Comment