Thursday 15 August 2024

محبت عام کرنے میں زرا تکلیف تو ہو گی

 ہمیں داتا کے بندوں کے دلوں کو رام کرنے میں

محبت عام کرنے میں

خدا کا کام کرنے میں

ذرا تکلیف تو ہو گی

کوئی انگلی اٹھائے گا

کوئی باتیں بنائے گا

کوئی ابلیس کا چیلہ دلیلیں گھڑ کے لائے گا

ہمیں یہ کام کرنا ہے

کہ اپنے نفس کے پھنیر کے سر کو اپنی ایڑھی سے کچلنا ہے

پھر اُس کے بعد اپنی مسکراہٹ دان کرنی ہے

ارے سوچو ذرا جب وہ سنہرا دور آئے گا

ہمارے گاؤں کے چوپال میں پھر سانجھ ابھرے گی

ہمارے شہر کے ہر کوچہ و بازار میں اخلاص کا پھر سے جنم ہو گا

کوئی بھوکا نہ سوئے گا

کوئی بے آسرا روگی

کوئی ہاری، کوئی دہکاں

کوئی ماڑا، کوئی جوگی

محبت عام کرنے میں

خدا کا کام کرنے میں

ذرا تکلیف تو ہو گی


افتخار عثمانی

No comments:

Post a Comment