Thursday, 15 August 2024

جو نام سب سے ہو پیارا اسے مکان پہ لکھ

 جو نام سب سے ہو پیارا اسے مکان پہ لکھ

بدن کی حد سے گزر اور اس کو جان پہ لکھ

بجا ہے کرتے ہیں پانی پہ دستخط سب لوگ

جو حوصلہ ہے تو نام اپنا آسمان پہ لکھ

تو لکھنے بیٹھا ہے میرے خلوص کا قصہ

یقین پر نہیں لکھتا نہ لکھ گمان پہ لکھ

صحیفۂ دل بے تاب کی نئی تفسیر

قلم اٹھا اور اسے وقت کی زبان پہ لکھ

سفر مدام سفر ہی تو ہے سفر کا صلہ

تو اپنا قصۂ لا سمیت اڑان پہ لکھ

سنوار شانۂ فن سے تو زلف قوس قزح

تو زندگی کے خم و پیچ پھر کمان پہ لکھ

جو ”قل” مسور پہ لکھتے ہیں ان کا فن ہے جدا

تو خون دل سے کوئی شعر مرتبان پہ لکھ

ہر ایک چیز یہاں پریم ہی سے ملتی ہے

یہ اشتہار کرامت تو ہر دکان پہ لکھ


کرامت علی کرامت

No comments:

Post a Comment