Thursday, 15 August 2024

پاس ہے مال و متاع اور نہ دانائی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


پاس ہے مال و متاع اور نہ دانائی ہے

لطفِ سرکار سے ہم جیسوں کی شنوائی ہے

کوئی بوذرؓ، کوئی قنبرؒ، کوئی مقدادؓ بنا

درِ احمدؐ سے ہوئی جن کی شناسائی ہے

درِ احمدﷺ پہ ملی، منا، کی سلماں کو سند

لطف ایسا ہے یہاں ایسی پذیرائی ہے

دیکھ کر جالیاں روضے کی یہ احساس ہوا

میری آنکھوں کو عطا ہو گئی بینائی ہے

آنکھ وہ آنکھ جو نم ہووے محمدﷺ کے لیے

دل ہے وہ دل جو مدینے کا تمنائی ہے

کاسۂ خامہ بھرا ایسا ابو طالب نے

سرِ قرطاس پھر اک نعت اتر آئی ہے

میرے آقاؐ جو مدینے کی حدوں پر پہنچے

طلع البدر و علینا کی صدا آئی ہے

کہاں دربارِ نبیﷺ اور کہاں میں تسنیم

ان کی رحمت سے ہی یہ حاضری ہو پائی ہے


تسنیم عباس قریشی

No comments:

Post a Comment